حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزارتِ خارجہ کے مطابق، امریکی سفارتی وفد نے دمشق میں تکفیری دہشتگرد ٹولہ تحریر الشام کے سرغنوں سے ملاقات کی ہے اور انتقالِ اقتدار اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی سفارتکاروں نے شام میں تحریر الشام کے ساتھ اقتدار کی منتقلی کے اصولوں اور خطے کی صورتحال پر بات چیت کی۔
انہوں نے کہا ہے کہ دمشق میں تحریر الشام کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں داعش کے خلاف جنگ پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
امریکی عہدیدار نے وضاحت کی ہے کہ امریکی سفارتکاروں نے شامی سول سوسائٹی، سماجی کارکنوں اور مختلف فرقوں کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا ہے کہ امریکی وفد نے ایک لاپتہ صحافی اور شام میں بشار الاسد کے دور حکومت کے دوران گمشدہ امریکی شہریوں کے مسئلے پر بھی بات کی ہے۔
امریکی سفارت خانے نے کہا ہے کہ مشرق قریب کے امور کے لیے امریکی وزیرِ خارجہ کے معاون نے تحریر الشام کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے ملاقات میں ان اصولوں پر مشاورت کی گئی ہے، جن پر امریکہ اور اس کے اتحادی حالیہ اجلاس میں متفق ہوئے تھے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کیا تحریر الشام اسی داعش کی باقیات ہیں یا پھر امریکی چال ہے؟ کیونکہ اس ملاقات میں داعش کے خلاف بات چیت کی جانب بھی اشارہ ملتا ہے۔
ادھر غاصب عبرانی میڈیا ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ صیہونی وزیر اعظم گرفتاری کے خوف سے پولینڈ میں "آشوٹز" کیمپ کی یادگاری تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔
الجزیرہ کے مطابق، عبرانی میڈیا نے لکھا ہے کہ صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو گرفتاری کے خوف سے پولینڈ میں آشوٹز کیمپ کی یادگاری تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔ یہ تقریب 27 جنوری کو منعقد ہوگی۔
یاد رہے کہ یکم دسمبر کو بین الاقوامی فوجداری عدالت نے بچوں کے قاتل نیتن یاہو اور سابق صیہونی وزیرِ جنگ یوو گیلانٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
آپ کا تبصرہ